Wednesday, March 15, 2023

میرے مدرسے کے دن ! نوید بروہی


 میرے مدرسے کے دن !! 

✒ نوید بروہی 


#قسط 1 


سیاہ یخ رات ہے ، ڈھائی بجے کا وقت ہے۔ پندرہ سے بیس دوست درجہ میں علم النحو کی مشہور کتاب شرح جامی پر اس طرح اعتراض و جواب کر رہے ہیں جس طرح پارلیمنٹ میں سیاستدان بل کی کاپیاں دکھا دکھا کر اسپیکر کو مخاطب کر رہے ہوتے ہیں  کہ یہ دیکھیں اسپیکر صاحب !! اسی طرح دو گروپ شرح جامی کے قوائد کو چلا چلا کر دوسرے گروپ والوں کو مخاطب کر رہے ہوتے ہیں کہ یہ دیکھیں سوال کابلی میں اس کی وضاحت ! یہ دیکھیں سوال باسولی میں اس کی وضاحت ! اس سے زیادہ آپ کو اور کیا چائیے ؟ کبھی تو ایک دوسرے کے معترضین کو المعترض کالاعمٰی کا مقولہ بھی  پیش کرتے تھے جس پر بحث میں شور و غل برپا ہوجاتا تھا اور یہ آوازیں اس قدر بلند ہوجاتی تھیں کہ ناظم صاحب جو کہ باہر پارک میں بیٹھ کر محو مطالعہ ہوتے تھے درجے میں آکر کہ دیتے کہ کیا ہوگیا تمہیں ؟ جھگڑ رہے ہو پورے جامعہ میں آواز گونج رہی ہے طلبہ کے آرام کا خیال کریں ! یہ کہ کر چلے جاتے تھے ایک لمحہ خامشی ہوجاتی تھی پھر پست آواز میں عبارت، ترجمہ، اعتراض و جواب کا سلسلہ چل پڑتا ۔

   اسی طرح ایک شب بحث جاری تھی رات کے ڈھائی بج رہے تھے بحث و مباحثے میں محو ایک طالب علم جو کہ سوال کابلی لئے بیٹھے ہوئے تھے اور عبارات حل کر رہے تھے ایک عبارت کی وضاحت میں سیِّئٙة کو سیاسیة پڑھ لیتا ہے اس کی اس غلطی نے میری دوڑ لگادی میں اسی وقت درجہ سے باہر نکلا اور لائبرری کی طرف دوڑ پڑا اور تیزی سے لائبرری کی دروازے پر پہنچا تو لائبرری بند پایا 


۔۔۔.......جاری۔۔


No comments:

Post a Comment

سرکاری نہیں ، ہماری امانت !!

 "سرکاری نہیں، ہماری امانت!" ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں سرکاری بلڈنگ کی دیواریں ٹوٹ رہی ہیں، فلاں ادارے کی کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں یا ف...