"سرکاری نہیں، ہماری امانت!"
ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں سرکاری بلڈنگ کی دیواریں ٹوٹ رہی ہیں، فلاں ادارے کی کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں یا فلاں اسکول کے در و دیوار پر گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔
مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ آخر ان عمارتوں کی یہ حالت کیوں ہوئی؟
ان عمارتوں کو بنانے میں حکومت کا پیسہ لگا، مگر وہ پیسہ کہاں سے آیا؟ وہ پیسہ ہم عوام کے ٹیکسوں سے آیا۔ گویا یہ بلڈنگز، یہ ادارے، یہ اسکول، یہ اسپتال ہمارے ہی پیسوں سے تعمیر ہوئے —
تو پھر یہ کیسے صرف "سرکاری" ہو گئے؟
حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ حکومت بناتی ہے، وہ عوام کے فائدے کے لیے ہوتا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے رویے ایسے ہوتے ہیں جیسے یہ عمارتیں ہم سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔
دیواروں پر پان کی پچکاریاں، اسپتالوں کے بیت الخلا کی حالتِ زار، تباہ شدہ سڑکیں — یہ سب ہماری لاپروائی اور غفلت کا نتیجہ ہے۔ ہم انہیں "سرکاری چیز" کہہ کر اس ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں جو دراصل ہماری ہے۔
اگر کوئی ہمارے گھر کی دیوار کو گندا کرے، دروازہ توڑ دے یا کھڑکی پر پتھر مارے تو کیا ہم خاموش بیٹھیں گے؟ ہرگز نہیں۔
تو پھر سرکاری عمارتیں جن سے ہزاروں لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں، اُن کا خیال رکھنا ہمارا فرض کیوں نہیں؟ ہمیں یہ سوچ بدلنی ہوگی کہ "یہ حکومت کی چیز ہے، ہمیں کیا"۔ ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ یہ ہماری چیزیں ہیں، ہماری امانت ہیں، اور ہر امانت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے۔
اہلِ علاقہ کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقے میں موجود سرکاری اداروں کی حفاظت کریں، ان کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور اگر کہیں خرابی ہو تو متعلقہ اداروں کو آگاہ کریں۔ اگر ہم سب مل کر اپنی ذمہ داری نبھائیں، تو یہی ادارے ہماری زندگیوں میں بہتری لا سکتے ہیں۔
یاد رکھیں، قومیں صرف بڑے منصوبوں سے نہیں بنتیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے ذمہ دارانہ رویے ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوتے ہیں۔ آئیں، آج عہد کریں کہ سرکاری عمارتوں کو سرکاری نہیں، اپنی امانت سمجھیں گے — اور ان کی حفاظت ایسے کریں گے جیسے اپنے ہی گھر کی کرتے ہیں۔
کیونکہ یہ صرف دیواریں نہیں، یہ ہمارے مستقبل کی بنیادیں ہیں۔
#facebookpost #savebuildings #SaveEducationSaveNation #hardwork #motivation #responsibility #تعلیم #صحت