Tuesday, April 8, 2025

سرکاری نہیں ، ہماری امانت !!

 "سرکاری نہیں، ہماری امانت!"


ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں سرکاری بلڈنگ کی دیواریں ٹوٹ رہی ہیں، فلاں ادارے کی کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں یا فلاں اسکول کے در و دیوار پر گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ 


مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ آخر ان عمارتوں کی یہ حالت کیوں ہوئی؟ 


ان عمارتوں کو بنانے میں حکومت کا پیسہ لگا، مگر وہ پیسہ کہاں سے آیا؟ وہ پیسہ ہم عوام کے ٹیکسوں سے آیا۔ گویا یہ بلڈنگز، یہ ادارے، یہ اسکول، یہ اسپتال ہمارے ہی پیسوں سے تعمیر ہوئے —

 تو پھر یہ کیسے صرف "سرکاری" ہو گئے؟


حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ حکومت بناتی ہے، وہ عوام کے فائدے کے لیے ہوتا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے رویے ایسے ہوتے ہیں جیسے یہ عمارتیں ہم سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔ 

دیواروں پر پان کی پچکاریاں، اسپتالوں کے بیت الخلا کی حالتِ زار، تباہ شدہ سڑکیں — یہ سب ہماری لاپروائی اور غفلت کا نتیجہ ہے۔ ہم انہیں "سرکاری چیز" کہہ کر اس ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں جو دراصل ہماری ہے۔


اگر کوئی ہمارے گھر کی دیوار کو گندا کرے، دروازہ توڑ دے یا کھڑکی پر پتھر مارے تو کیا ہم خاموش بیٹھیں گے؟ ہرگز نہیں۔ 

تو پھر سرکاری عمارتیں جن سے ہزاروں لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں، اُن کا خیال رکھنا ہمارا فرض کیوں نہیں؟ ہمیں یہ سوچ بدلنی ہوگی کہ "یہ حکومت کی چیز ہے، ہمیں کیا"۔ ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ یہ ہماری چیزیں ہیں، ہماری امانت ہیں، اور ہر امانت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے۔


اہلِ علاقہ کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقے میں موجود سرکاری اداروں کی حفاظت کریں، ان کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور اگر کہیں خرابی ہو تو متعلقہ اداروں کو آگاہ کریں۔ اگر ہم سب مل کر اپنی ذمہ داری نبھائیں، تو یہی ادارے ہماری زندگیوں میں بہتری لا سکتے ہیں۔


یاد رکھیں، قومیں صرف بڑے منصوبوں سے نہیں بنتیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے ذمہ دارانہ رویے ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوتے ہیں۔ آئیں، آج عہد کریں کہ سرکاری عمارتوں کو سرکاری نہیں، اپنی امانت سمجھیں گے — اور ان کی حفاظت ایسے کریں گے جیسے اپنے ہی گھر کی کرتے ہیں۔


کیونکہ یہ صرف دیواریں نہیں، یہ ہمارے مستقبل کی بنیادیں ہیں۔


#facebookpost #savebuildings #SaveEducationSaveNation #hardwork #motivation #responsibility #تعلیم #صحت

Monday, April 7, 2025

بچپن کے دوست ، وہ رشتے جو وقت کے ساتھ نہیں مٹتے !!

بچپن کے دوست — وہ رشتے جو وقت کے ساتھ نہیں مٹتے

بچپن کے دوست — وہ رشتے جو وقت کے ساتھ نہیں مٹتے

زندگی ایک سفر ہے، اور اس سفر کی شروعات جن لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے، وہ سب سے خاص ہوتے ہیں۔ ان میں سب سے انمول ہوتے ہیں — بچپن کے دوست۔

بچپن کے دوست وہ ہوتے ہیں جن کے ساتھ ہم نے زندگی کا سب سے بے فکر، سادہ اور معصوم وقت گزارا ہوتا ہے۔ وہ وقت جب نہ دل میں بغض ہوتا تھا، نہ رشتوں میں مصلحت۔ صرف ہنسی، شرارت، کھیل، ضد، اور ایک سچا تعلق ہوتا تھا۔ ہم ایک دوسرے کے کھلونوں پر لڑتے تھے، پھر اسی لمحے صلح بھی کر لیتے تھے۔ دو روپے کی ٹافی کو دو حصوں میں بانٹ کر کھانا، ایک پین سے دونوں کا ہوم ورک مکمل کرنا، بارش میں ننگے پاؤں دوڑنا، اور امتحان کے دنوں میں ساتھ بیٹھ کر رو لینا — یہ سب بچپن کے دوستوں کے ساتھ ہی تو ہوتا ہے۔

وقت گزرتا ہے، ہم بڑے ہو جاتے ہیں۔ ذمہ داریاں بڑھتی ہیں، فاصلے پیدا ہوتے ہیں، اور بعض اوقات وہی بچپن کے دوست کہیں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ کوئی شہر بدل لیتا ہے، کوئی نمبر، کوئی زندگی کی دوڑ میں اتنا مصروف ہو جاتا ہے کہ رابطہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مگر دل کے کسی نرم گوشے میں وہ دوست ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

بچپن کے دوست ہمیں ہماری اصل کی یاد دلاتے ہیں — وہ سادگی، وہ بے فکری، وہ محبت جو آج کی دنیا میں کم کم ملتی ہے۔ آج جب ہم سوشل میڈیا پر ان کی پرانی تصویریں دیکھتے ہیں، یا کسی پرانی گلی سے گزرتے ہوئے اچانک کوئی یاد آ جاتی ہے، تو دل ایک لمحے کے لیے اسی بچپن میں واپس لوٹ جاتا ہے۔

اگر آپ کے پاس اب بھی کوئی ایسا دوست ہے جو بچپن کا ہے، جو ہر حال میں ساتھ رہا، جو آج بھی آپ کا حال پوچھتا ہے — تو یقین مانیں، آپ بہت خوش نصیب ہیں۔ ایسے رشتے دنیا کی کسی قیمت پر نہیں ملتے۔

اور اگر وہ دوست کہیں کھو گئے ہیں، تو ایک بار کوشش ضرور کریں۔ ہو سکتا ہے آپ کا ایک میسج، ایک کال، انہیں وہ خوشی دے جائے جو برسوں سے ان کے دل میں دبی ہوئی ہو۔

کیونکہ بچپن کے دوست صرف "دوست" نہیں ہوتے، وہ آپ کی کہانی کے وہ کردار ہوتے ہیں جنہوں نے صفحہ نمبر ایک سے ہی آپ کا ساتھ دیا ہوتا ہے۔

محبت کے ساتھ،
— علی

ٹیگز: #بچپن_کے_دوست #دوستی #یادیں #اردو_بلاگ #دوست #یادگار_لمحات

سرکاری نہیں ، ہماری امانت !!

 "سرکاری نہیں، ہماری امانت!" ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں سرکاری بلڈنگ کی دیواریں ٹوٹ رہی ہیں، فلاں ادارے کی کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں یا ف...